Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کہا کسی نے کہ ہے چھلاوا کسی نے تشبیہ دی پری سے

خار دہلوی

کہا کسی نے کہ ہے چھلاوا کسی نے تشبیہ دی پری سے

خار دہلوی

MORE BYخار دہلوی

    کہا کسی نے کہ ہے چھلاوا کسی نے تشبیہ دی پری سے

    وہ آج محفل میں جلوہ آرا ہوئے ہیں اس شان دلبری سے

    کوئی اشارہ نہ کچھ کنایہ کہی ہے اک بات سادگی سے

    ابھی ہو ناداں نصیب اعدا کہیں اٹھاؤ نہ زک کسی سے

    نہیں کہ دل آشنا نہیں ہے رموز و آداب عاشقی سے

    کچھ اس میں ترک وفا نہیں ہے اٹھائیں گر ہاتھ زندگی سے

    لیا کف پا کا میں نے بوسہ کچھ اس میں ترک ادب نہیں تھا

    چلو ہٹاؤ قصور میرا خطا بھی ہوتی ہے آدمی سے

    مریض کا اب لبوں پہ دم ہے شفا کی امید اس کی کم ہے

    جو اب بھی آؤ بڑا کرم ہے کہ سانس ہیں چند آخری سے

    نہیں بھلے ان کے طور یہ بھی کوئی بلا ہوگی اور یہ بھی

    نہ ہو کوئی طرز جور یہ بھی کہ آ گئے باز کجروی سے

    بڑا ہی پر لطف ہوگا منظر کریں گے اس دم سلام جھک کر

    کہ دیکھتے ہو گے پیش داور ہمیں پشیماں سے ملتجی سے

    ملے گا اغیار کو بہانہ اٹھائے گا انگلیاں زمانہ

    جنہیں ہے پاس وفا یہ مانا وہ منہ نہ موڑیں گے بندگی سے

    سوال سائل کا یوں نہ موڑو جواب سے اس کا دل نہ توڑو

    دل شکستہ کو بلکہ جوڑو تم اپنے الطاف خسروی سے

    سنائیں کیا ماجرائے الفت ہے ایک عالم میں اس کی شہرت

    تمہارے جلوے ہماری وحشت ہیں دیدنی سے شنیدنی سے

    عجیب ہے روگ عاشقی کا کرے بھی کوئی تو کیا مداوا

    نہ خارؔ ایسا مریض دیکھا تڑپ اٹھے درد کی کمی سے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے