کہاں آفاق سارا چاہیے تھا
کہاں آفاق سارا چاہیے تھا
ہمیں بس اک ستارہ چاہیے تھا
جہاں دیکھوں وہاں آؤ نظر تم
نظر کو وہ نظارہ چاہیے تھا
میری خاموشیوں کا تو سبب تھا
مجھے تیرا اشارہ چاہیے تھا
دوبارہ چاہتا تھا عشق کرنا
مجھے تو ہی دوبارہ چاہیے تھا
غزل لکھنے لگا فرقت میں تیری
کوئی دل کش سہارا چاہیے تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.