کہاں اے پردہ نشیں خود کو چھپایا ہوا ہے
کہاں اے پردہ نشیں خود کو چھپایا ہوا ہے
تیرا دیوانہ ترے شہر میں آیا ہوا ہے
تیری تصویر نے تسخیر کیا ہے دل کو
تیرا ہی عکس مرے ذہن پہ چھایا ہوا ہے
دل ہے سادہ کہ سمجھ بیٹھا ہے اس کو غم خوار
وہ جو اپنے ہی کسی کام سے آیا ہوا ہے
اپنی راہوں کو بھی ظاہر نہیں ہونے دیتے
ہم نے منزل کو بھی دنیا سے چھپایا ہوا ہے
عشق کی آگ پہ کاغذ کی چلا کر کشتی
ایک دیوانے نے دنیا کو ہلایا ہوا ہے
ان پہ یہ انفس و آفاق بھی قربان حیاتؔ
مرکز عشق جنہیں ہم نے بنایا ہوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.