کہاں بہار کا موسم نشاطیہ ٹھہرا
کہاں بہار کا موسم نشاطیہ ٹھہرا
گلوں کی سرخ فصیلوں سے فاصلہ ٹھہرا
لبوں کی تختیاں تحریر سے تہی رہیں گی
اگر یوں سوچ کے لکھنے کا سلسلہ ٹھہرا
بہت تھکا تھا فریب جہان سے لیکن
تمہاری آنکھ کا مرکز بھی دائرہ ٹھہرا
بکھر رہے تھے سبھی اشک ماتمی بن کر
پھر ایک چوک میں آتے ہی تعزیہ ٹھہرا
یہ سارا مسئلہ بے سود انطباق سے ہے
کب ارتقا کے منافی معاشرہ ٹھہرا
ہم اپنی عمر کے معروف واقعات میں سے
جسے سمجھ نہیں پائے وہ معجزہ ٹھہرا
مکاں مکین پہ اس وقت کھل گیا ازورؔ
جب اک چراغ جلا اور طاقچہ ٹھہرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.