کہاں دن رات میں رکھا ہوا ہوں
عجب حالات میں رکھا ہوا ہوں
تعلق ہی نہیں ہے جن سے میرا
میں ان خدشات میں رکھا ہوا ہوں
کبھی آتا نہیں تھا ہاتھ اپنے
اب اپنے ہاتھ میں رکھا ہوا ہوں
ذرا بھی رہ نہیں سکتا ہوں جن میں
میں ان جذبات میں رکھا ہوا ہوں
جلائے کس طرح یہ دھوپ مجھ کو
کہیں برسات میں رکھا ہوا ہوں
خموشی کہہ رہی ہے شاذؔ اس کی
میں اس کی بات میں رکھا ہوا ہوں
- کتاب : khamoshi ki khidkii se (Pg. 89)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.