Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کہاں دنیا سے لڑنا ہے کہاں خود سے بغاوت ہے

ناصر معروف

کہاں دنیا سے لڑنا ہے کہاں خود سے بغاوت ہے

ناصر معروف

MORE BYناصر معروف

    کہاں دنیا سے لڑنا ہے کہاں خود سے بغاوت ہے

    اسے سمجھا رہا ہوں جو محبت کی روایت ہے

    ہزاروں دکھ اٹھاتا ہوں ہزاروں زخم کھاتا ہوں

    مگر جاتی نہیں یہ مسکرانے کی جو عادت ہے

    جہاں پر جب بھی جی چاہے زمیں پر بیٹھ جاتا ہوں

    کہ میرے جسم کی مٹی کو مٹی سے محبت ہے

    میں اپنے گاؤں کے سب کھیت کھالے یاد رکھتا ہوں

    نہ جانے شہر میں رہتے ہوئے یہ کیسی عادت ہے

    ہمیں کچھ اس لئے بھی عمر بھر اب ساتھ رہنا ہے

    تجھے میری ضرورت ہے مجھے تیری ضرورت ہے

    زمیں پر پاؤں رکھ کر کوئی چلتا ہی نہیں ناصرؔ

    نہیں معلوم اس دنیا میں کس کو کتنی عجلت ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے