کہاں گرفت میں اب ماہ و سال کے موسم
کہاں گرفت میں اب ماہ و سال کے موسم
بکھرتے جاتے ہیں تیرے وصال کے موسم
ترے جواب کے وقفے طویل کتنے ہیں
گزرتے جاتے ہیں میرے سوال کے موسم
ہر ایک پھول کلی کو بلا رہا ہے قریب
چمن میں آئے ہیں اب کے کمال کے موسم
میں ڈوبتی ہوں کناروں پہ اور کہتی ہوں
کبھی نہ دیکھے تھے ایسے زوال کے موسم
تو اپنی آنکھ میں تاب بہار لا تو سہی
جہان بھر میں ہیں حسن و جمال کے موسم
کہ جیسے ذہن میں عہد خزاں اتر آیا
بہت ہی زرد ہوئے ہیں خیال کے موسم
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 317)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.