کہاں ہے شان کریمی حساب ہوتا ہے
کہاں ہے شان کریمی حساب ہوتا ہے
ممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی
MORE BYممتاز احمد خاں خوشتر کھنڈوی
کہاں ہے شان کریمی حساب ہوتا ہے
گناہ گار تو اب لا جواب ہوتا ہے
تری جناب میں جو باریاب ہوتا ہے
سکوں نصیب اسے بے حساب ہوتا ہے
کبھی خلش ہے کبھی اضطراب ہوتا ہے
یہ دل کا آنا بھی جی کا عذاب ہوتا ہے
جو پوچھ لیتا ہے ارباب فہم کا بھی مزاج
کتاب زیست میں ایسا بھی باب ہوتا ہے
یہ ہم سے پوچھ اسے جویائے عیش کیا جانے
جہاں میں غم بھی خوشی کا جواب ہوتا ہے
دیار حسن میں چشم کرم کہیں جس کو
خیال و خواب کی دنیا کا خواب ہوتا ہے
بتو خدا تو خود آتا ہے یاد شام فراق
کبھی جو حد سے سوا اضطراب ہوتا ہے
شعاع مہر سے جس کو لگی ہوئی ہو لگن
مرے لئے تو وہی آفتاب ہوتا ہے
مرے مذاق کی دنیا مجھے نہیں ملتی
مرا اصول کہاں کامیاب ہوتا ہے
جنہیں ہو تاب نظر بہر دید آ جائیں
ہجوم حشر ہے وہ بے نقاب ہوتا ہے
اسی پہ اہل نظر کی بھی آنکھ پڑتی ہے
تری نگاہ میں جو انتخاب ہوتا ہے
رہے جو زیست میں محو ملال ناکامی
وہ نا مراد کہیں کامیاب ہوتا ہے
ہر اک گناہ پہ رحمت ہے موجزن اس کی
وہاں کرم ہی گنہ کا جواب ہوتا ہے
گھمنڈ کس لئے اس پر کرے کوئی خوشترؔ
یہ دور زیست برنگ حباب ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.