کہاں ہیں پھول کہاں پر ہیں خار جانے ہے
کہاں ہیں پھول کہاں پر ہیں خار جانے ہے
چمن کا حال چمن کی بہار جانے ہے
تھکے تھکے سے قدم چاہے جو سلوک کریں
ہمارا ذوق طلب کوئے یار جانے ہے
ہر ایک شے سے ہے ظاہر اسی کی جلوہ گری
نگاہ دیر و حرم کا وقار جانے ہے
مجھے فریب نہ دے حسن حرف تسکیں سے
قرار کیا ہے دل بے قرار جانے ہے
شراب ناب سے مطلب نہ تشنگی کا گلہ
زمانہ پھر بھی ہمیں بادہ خوار جانے ہے
کسی پہ اور یہ ظالم کرم نہیں کرتا
بس ایک ہم کو غم روزگار جانے ہے
قدم قدم ہے مصیبت سے آشنا شاعرؔ
وطن ہے کیا یہ غریب الدیار جانے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.