کہاں ہٹتا ہے نگاہوں سے ہٹائے ہائے
کہاں ہٹتا ہے نگاہوں سے ہٹائے ہائے
وہی منظر کہ جسے دیکھ نہ پائے ہائے
کیا پتہ ساری تمنائیں دھواں ہو گئی ہوں
کچھ نکلتا ہی نہیں دل سے سوائے ہائے
یاد آتی ہوئی اک شکل پہ اللہ اللہ
دل میں اٹھتی ہوئی ہر ٹیس پہ ہائے ہائے
اس گلی جا کے بھی سجدہ نہ تمہیں یاد رہا
صرف نظریں ہی جھکائے چلے آئے ہائے
ساری مشکل ہی نہاں ہے مری آسانی میں
کون یہ خستہ سی دیوار گرائے ہائے
روز اک تازہ چلم بھر کے مجھے دے فرہاد
اور پھر قیس مرے پاؤں دبائے ہائے
دل کے بے کار دھڑکنے پہ کہاں خوش تھے میاں
ہم تو پھولے نہ سمائے بہ صدائے ہائے
جب وہ جائے تو مجھے کچھ بھی نہ بھائے جوادؔ
اور جب آئے تو کچھ آئے نہ جائے ہائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.