کہاں ہوا کے مخالف ہیں بادبان کہو
کہاں ہوا کے مخالف ہیں بادبان کہو
کہیں ملے ہیں محبت کو سائبان کہو
نہ گل کہو نہ ستارہ کہو نہ جان کہو
میں ایک لمحہ ہوں مجھ کو فقط گمان کہو
جو صورتیں نظر آتی ہیں خواب ہستی میں
وہ اصل میں کبھی ہوتی ہیں مہربان کہو
میں منفرد تو نہیں ہوں مگر تمہارا غم
پلک تک آنے نہ دوں مجھ کو راز داں کہو
وہ ایک شخص کہ جو حاصل محبت ہے
اسی کو وقت سخن حاصل بیان کہو
جو لوح دل پہ ہیں محفوظ چند تحریریں
انہی حروف میں الفت کی داستان کہو
ہزار طرح تو ہم لوگ آزمائے گئے
اب اور کون سا رہتا ہے امتحان کہو
سواد شام میں شاعر مزاج لوگ اگر
فسردہ دل نظر آئیں تو شادمان کہو
نسیمؔ صبح طرب جب چمن میں تم آؤ
گلوں کی تازہ مہک کو خدا کی شان کہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.