کہاں ہوگا کدھر ہوگا دل ناکام کیا ہوگا
کہاں ہوگا کدھر ہوگا دل ناکام کیا ہوگا
خدا جانے محبت میں ترا انجام کیا ہوگا
طبع آزاد پیدا کر دل بے خوف پیدا کر
جسے ڈر محتسب کا ہو وہ مے آشام کیا ہوگا
نیا دیوانہ ہوں مجھ کو نئی زنجیر سے باندھو
پرانا انتشار زلف میرا دام کیا ہوگا
پلانا ہی اگر مقصود ہے بھر بھر پلاتا جا
ہماری پیاس کے آگے یہ خالی جام کیا ہوگا
صف آخر میں بھی لبریز پیمانہ ملا ہم کو
کرم ساقی کا اس سے اور بڑھ کر عام کیا ہوگا
بدل جائے جو صبح وصل سے شام جدائی تو
تمہیں نقصان آخر گردش ایام کیا ہوگا
تمہیں کیوں فکر ہے یارو تڑپنے دو تڑپنے دو
تڑپنے کا میں عادی ہوں مجھے آرام کیا ہوگا
جلالؔ بے نوا ذوق سخن گوئی نہ گر بدلا
تو پھر ان بے مزہ شعروں سے تیرا نام کیا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.