کہاں جائے گا درد ان کی جدائی کا خفا ہو کر
کہاں جائے گا درد ان کی جدائی کا خفا ہو کر
مرے دل سے نکل کر میرے پہلو سے جدا ہو کر
جناب شیخ مسجد میں نہ بیٹھیں پارسا ہو کر
بقا حاصل کریں اس کی محبت میں فنا ہو کر
تعجب ہے بتوں کو بات کرنا بھی نہیں آتا
خدائی میں خدائی کرنے بیٹھے ہیں خدا ہو کر
میں وہ ہوں سخت جو اف بھی نہ نکلے گی مرے منہ سے
جفاؤں پر جفائیں جس قدر تو چاہتا ہو کر
بجا کہتے ہیں جو کہتے ہیں تجھ کو یار ہرجائی
کہ تو رہتا ہے سب کے دل میں سب کا آشنا ہو کر
مصیبت میں رہا کرتے ہیں جو بھی دانہ دنیا میں
انہیں کو پیستا ہے چرخ ظالم آسیا ہو کر
تمہارے ہم ہمارے تم تمہیں کیا واسطہ اس سے
عدو کے آشنا کیوں ہو ہمارے آشنا ہو کر
سر محفل جو مجھ کو دیکھتے ہیں وہ کن آنکھیوں سے
چھپی بیٹھی ہے شوخی ان کی آنکھوں میں حیا ہو کر
سحر تک اس کے صدموں سے ہو جاں بر غیر ممکن ہے
شب فرقت مرے گھر آئی ہے میری قضا ہو کر
کہاں تک شوق نظارہ ہے بے خود ہو کے اے صابرؔ
پڑا ہوں میں کسی کی رہ گزر میں نقش پا ہو کر
جناب دل کی باتوں میں نہ آنا دیکھ اے صابرؔ
یہ حضرت راہ الفت میں ہیں رہزن رہنما ہو کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.