کہاں جائیں چھوڑ کے ہم اسے کوئی اور اس کے سوا بھی ہے
کہاں جائیں چھوڑ کے ہم اسے کوئی اور اس کے سوا بھی ہے
وہی درد دل بھی ہے دوستو وہی درد دل کی دوا بھی ہے
مری کشتی لاکھ بھنور میں ہے نہ کروں گا میں تری منتیں
یہ پتا نہیں تجھے ناخدا مرے ساتھ میرا خدا بھی ہے
یہ ادا بھی اس کی عجیب ہے کہ بڑھا کے حوصلۂ نظر
مجھے اذن دید دیا بھی ہے مرے دیکھنے پہ خفا بھی ہے
مری سمت محفل غیر میں وہ ادائے ناز سے دیکھنا
جو خطائے عشق کی ہے سزا تو مری وفا کا صلہ بھی ہے
جو ہجوم غم سے ہے آنکھ نم تو لبوں پہ نالے ہیں دم بدم
اسے کس طرح سے چھپائیں ہم کہیں راز عشق چھپا بھی ہے
یہ بجا کہ اخترؔ مسلمی ہے زمانے بھر سے برا مگر
اسے دیکھیے جو خلوص سے تو بھلوں میں ایک بھلا بھی ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Akhtar Muslimi (Pg. 174)
- Author : Faheem Ahmad
- مطبع : Danish Frahi, Ramlila Maidan, Saraye Meer, Azamgrah, U.P. (2013)
- اشاعت : 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.