کہاں جاتے ہو مڑ کر وقت رخصت دیکھتے جاؤ
کہاں جاتے ہو مڑ کر وقت رخصت دیکھتے جاؤ
دکھا کر اپنی صورت میری صورت دیکھتے جاؤ
جو آئے ہو اڑا کر خاک تربت دیکھتے جاؤ
قیامت کیا کچھ آثار قیامت دیکھتے جاؤ
عدو سے لڑ کے مجھ سے لڑ رہی ہیں اب سر محفل
ذرا تم اپنی آنکھوں کی شرارت دیکھتے جاؤ
نہ پونچھو موڑ کر منہ میرے آنسو اپنے دامن سے
نہ پھیرو آنکھ تاثیر محبت دیکھتے جاؤ
چلے جاتے ہو منہ پھیرے ہوئے گور غریباں سے
بنا ہے ذرہ ذرہ چشم عبرت دیکھتے جاؤ
تمہیں معلوم تو ہو جائے دم کیسے نکلتا ہے
دم آخر ذرا صفدرؔ کی حالت دیکھتے جاؤ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.