کہاں کہاں لئے پھرتی ہے آرزو مجھ کو
کہاں کہاں لئے پھرتی ہے آرزو مجھ کو
تھکائے ڈالتی ہے تیری جستجو مجھ کو
ہوا جو چاک گریباں تو ہو گئے رسوا
اسی میں آج بھی بہلا گیا رفو مجھ کو
نگاہ ناز تری التفات کے صدقے
نہ کوئی شیشہ نہ اب چاہئے سبو مجھ کو
نہ بات پھیلتی قاتل بھی صاف بچ جاتا
وہ کہئے رنگ گیا ہے مرا لہو مجھ کو
غم حیات نے سب دل کے راز کھولے ہیں
بڑی عزیز تھی پیکرؔ یہ آبرو مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.