کہاں کہاں پہ لگے زخم کیا دکھاؤں اسے
کہاں کہاں پہ لگے زخم کیا دکھاؤں اسے
میں کس زباں سے کہوں حال دل سناؤں اسے
وہ مجھ کو بھول کے دنیا بسا چکا ہے مگر
میں اب بھی سوچ رہا ہوں کہ بھول جاؤں اسے
ہر ایک شب میں یہی سوچتا ہوں بستر پر
جو عہد خود سے کیا ہے کبھی نبھاؤں اسے
انا نے عشق کے پیروں میں ڈال دی زنجیر
میں ناز کیسے کروں رقص کر دکھاؤں اسے
مرا غرور مری راہ کی رکاوٹ ہے
میں صرف سوچ رہا ہوں کہ اب ہٹاؤں اسے
کسے نہ طعنہ اسے تمکنت سے تیز ہوا
چراغ بجھ گیا جو خون سے جلاؤں اسے
گلاب کیسے کھلائیں اگر ہو سخت زمیں
ہنر غزل کا یہ شادابؔ میں سکھاؤں اسے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.