کہاں کہاں سے سمیٹوں شکستہ خوابوں کو
کہاں کہاں سے سمیٹوں شکستہ خوابوں کو
کہ ضبط غم کا سلیقہ نہیں ہے آنکھوں کو
عجب بہار خزاں ہے چمن میں اب کی بار
ہوا اڑاتی پھری میرے خشک پتوں کو
سفر ابھی تو ذرا سا کیا ہے تیرے بغیر
ابھی تو رونا بہت ہے اداس آنکھوں کو
ابھی تو عمر کا یہ دشت پار کرنا ہے
چراغ کرنا ہے کچھ بے چراغ راتوں کو
وہ راستہ بھی عجب تھا وہ ہم سفر بھی کمال
جو مجھ کو سونپ گیا سر پھری ہواؤں کو
کہ جن کو کاٹ دیں خود موجۂ بہار کے ہات
سجائے کون پھر ایسی بریدہ شاخوں کو
چمکتی جاتی ہیں اور بھیگتی بھی جاتی ہیں
ہنر یہ کس نے سکھایا ہے میری پلکوں کو
میں بھول جاتی ہوں ہر صبح تیرا نام مگر
میں یاد کرتی ہوں ہر رات تیری باتوں کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.