کہاں کہاں تجھے ڈھونڈوں کہاں دہائی دوں
کہاں کہاں تجھے ڈھونڈوں کہاں دہائی دوں
کسی کا جرم ہو اپنی تو میں صفائی دوں
یہ کشت و خون کا منظر نفس نفس لیکن
اسیر جاں کو بھلا کس طرح رہائی دوں
میں اک صدا ہوں تو تڑپوں تری زبان کے بیچ
ہوں اک خیال تو پرواز میں دکھائی دوں
کبھی تو پھیلوں ان آنکھوں میں داستاں بن کر
کہاں تلک لب خاموش سے دہائی دوں
بدن میں چیختا پھرتا ہوں ترے رات گئے
نہیں یقین کی تجھ کو نہ میں سنائی دوں
تری وفا کے بہت تذکرے کئے اب تو
یہ جی میں ہے تجھے الزام بے وفائی دوں
تجھے شفق میں بھروں چاند چاند چمکاؤں
سحر میں دور تلک رنگ آزمائی دوں
بس ایک بار نظر آ میان شعلہ و شام
پھر اس کے بعد نہ میں عمر بھر دکھائی دوں
کہاں تلک تیرے لولاک پر میں چھایا رہوں
کہاں تلک تری پلکوں پہ میں دکھائی دوں
غزل نہیں نہ سہی مرثیہ لکھوں اجملؔ
قلم ہے سرد اسے دل کی روشنائی دوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.