کہاں کہاں تو پھرے گا چھپا چھپا کے مجھے
کہاں کہاں تو پھرے گا چھپا چھپا کے مجھے
کہ میں چراغ ہوں رکھ سامنے ہوا کے مجھے
صعوبتوں کا نہیں ہے جو سلسلہ آگے
پلٹ گیا ہے وہ کیوں راستہ بتا کے مجھے
میں آنسوؤں کی تجارت تمام عمر کروں
مگر ہے شرط وہ ہنستا رہے رلا کے مجھے
وہی سرور ابھی تک ہے دیدہ و دل میں
کسی نے دیکھا تھا اک بار مسکرا کے مجھے
میں اس ادا کو بتا کس حساب میں لکھوں
رلا دیا ہے کسی نے ہنسا ہنسا کے مجھے
میں اپنے آپ کو قاصدؔ سمیٹتا کیسے
بکھیر دیتا ہے اکثر وہ یاد آ کے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.