کہاں کی آس محبت میں یاس بھی نہ رہی
کہاں کی آس محبت میں یاس بھی نہ رہی
ترے بغیر حقیقت میں زندگی نہ رہی
شمیم عارض گل رنگ سے نہ رکھ محروم
کہ بوئے گل پہ کبھی قید باغ کی نہ رہی
انہیں کے جلوے تھے بکھرے ہوئے سر محفل
وہ کیا اٹھے کہ چراغوں میں روشنی نہ رہی
نگاہ مست کو جب دل سے واسطہ نہ رہا
قدم قدم پہ وہ لغزش وہ بے خودی نہ رہی
ہمیں خیال تھا محشر میں فیصلہ ہوگا
ملا خدا سے تو اس بت میں کافری نہ رہی
تمہاری محفل عشرت میں خاک شامل ہوں
ہمارے لب پہ دکھاوے کی بھی ہنسی نہ رہی
عطا ہو پھر وہی جوش جنون دل میرا
کہ جب سے دل کو سنبھالا ہے زندگی نہ رہی
دل حریص ہی اپنا نہ ہو سکا قانع
وگرنہ تیرے کرم میں تو کچھ کمی نہ رہی
شراب تلخ سہی کچھ سرور تو لائی
جفا میں آپ کی شاید وہ چاشنی نہ رہی
نجات مل گئی اے سوزؔ ہم کو جیتے جی
کہ جب سے قید علائق کی زندگی نہ رہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.