کہاں کی چال نکالی ہے یہ کہاں کی طرح
کہاں کی چال نکالی ہے یہ کہاں کی طرح
زمیں پہ چلنے لگے لوگ آسماں کی طرح
تمہیں بتاؤ کہ تاثیر اس میں کیا ہوگی
جو تم سنو گے مرا حال داستاں کی طرح
شب وصال بیاں کیا کریں غم ہجراں
وہ درد دل کو بھی سنتے ہیں داستاں کی طرح
دکھا رہا ہے زمانے کو انقلاب کی شکل
بدل رہا ہے کوئی رنگ آسماں کی طرح
ہر ایک بات مری کاٹ دی دم تقریر
چلے نہ تیغ بھی ظالم تری زباں کی طرح
کھڑے ہیں حشر میں خاموش اہل حشر تمام
کلام منہ سے نکلتا نہیں زباں کی طرح
فلک وہ چال بھی اب چل کہ ہو مجھے تسکیں
اجاڑ خانۂ صیاد آشیاں کی طرح
خدا ہی جانے کہ رندوں نے کیا کیا مسعودؔ
جناب شیخ نے فریاد کی اذاں کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.