کہاں پہ بچھڑے تھے ہم لوگ کچھ پتہ مل جائے
کہاں پہ بچھڑے تھے ہم لوگ کچھ پتہ مل جائے
تمہاری طرح اگر کوئی دوسرا مل جائے
ہزاروں نقش نہاں ہوں گے اس کے سینے میں
کبھی کبھی تو یہ آئینہ بولتا مل جائے
جلو میں لے کے چلیں سارے ناتمام سے خواب
نہ جانے کس جگہ عمر گریز پا مل جائے
نہ جانے کیا کرے امروز کا یہ سناٹا
ہمارے ماضی کا اک لمحہ چیختا مل جائے
شکست و ریخت کی دنیا میں ہوں تو خواہش ہے
خیال بکھرا ہوا جسم ٹوٹتا مل جائے
میں نذر کر دوں اسے یہ لہولہان بدن
فریب خوردہ عقیدت کا قافلہ مل جائے
اگرچہ حد نظر تک دھواں دھواں ہے فضا
اسی دیار میں ممکن ہے پھر صباؔ مل جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.