کہاں پہ لائی ہے میری خودی کہاں سے مجھے
کہاں پہ لائی ہے میری خودی کہاں سے مجھے
نہ اپنے دل سے غرض ہے نہ اپنی جاں سے مجھے
نہ اس جہان سے نسبت نہ اس جہاں سے مجھے
بس ایک ربط ہے دنیائے بے نشاں سے مجھے
شعور زیست ملا فکر دو جہاں سے مجھے
متاع درد ملی دل کے آستاں سے مجھے
قرار جاں نہ بنی اپنی ہستئ موہوم
گلا یہی ہے تری عمر جاوداں سے مجھے
یہ ہو رہے ہیں سر عرش تذکرے کس کے
یہ کس نے آج بلایا ہے جسم و جاں سے مجھے
ذرا سنبھلنے تو دے اے جہان کم آثار
خود آگہی نے گرایا ہے آسماں سے مجھے
پیمبری کے عوض میں نے شاعری کی ہے
یہ حوصلہ تو ملا اس کے آستاں سے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.