کہاں قرار ہے کہنے کو دل قرار میں ہے
کہاں قرار ہے کہنے کو دل قرار میں ہے
جو تھی خزاں میں وہی کیفیت بہار میں ہے
چمن کی خیر ہو کیا ہے جو آج ہر طائر
پروں کو اپنے سمیٹے ہوئے بہار میں ہے
اب ایسا جینا بھی جینے میں کوئی جینا ہے
نہ آپ بس میں نہ دل اپنے اختیار میں ہے
چمن میں تھے تو ستاتی تھی فکر دانہ و دام
قفس میں ہیں تو دل اٹکا ہوا بہار میں ہے
کہیں کھلی تو نہیں زلف خم بہ خم اس کی
اک اضطراب کا عالم مرے غبار میں ہے
وہ دل فریبیٔ رنگ بہار کیا جانے
کہ جس کا ہوش ٹھکانے نہیں بہار میں ہے
اسی کا نام ہے شوخی تو اضطراب ہے کیا
کسی کے دل کا تلاطم نگاہ یار میں ہے
چمن میں آ ہی گئے ہیں تو مسکرا دیجے
کلی بھی آپ کے ہنسنے کے انتظار میں ہے
ادھر بھی ایک اچٹتی نظر خدا کے لیے
کھڑا ہوا کوئی پہروں سے انتظار میں ہے
قدم قدم پہ تو ہے سامنا قیامت کا
زمانہ پھر بھی قیامت کے انتظار میں ہے
یہاں تو زہد کا دامن بھی چاک ہے بسملؔ
یہاں مرا دل دیوانہ کس شمار میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.