کہاں سر پیٹنے کا وقت اب بیداد قاتل پر
کہاں سر پیٹنے کا وقت اب بیداد قاتل پر
کلیجے پر مرا اک ہاتھ ہے اک ہاتھ ہے دل پر
اسیری کو مری سب قید ہی سمجھیں مگر میں تو
جو پیار آتا ہے بوسے دینے لگتا ہوں سلاسل پر
یہ نالے نکلے جس دل سے نہ جانے اس پہ کیا گزری
کہ جس کے کان تک پہونچے چھری سی چل گئی دل پر
نہیں اب آہ ساحل دیکھنا بھی اپنی قسمت میں
نظر آئی ہیں موجیں جب نظر ڈالی ہے ساحل پر
تبسم نے ابھی ان رنگ اڑے ہونٹوں کو چوما ہے
کھنچی تصویر کس کی پردہ ہائے چشم قاتل پر
یہ ہیں کیسی بلائیں اس سے ہو سکتا ہے اندازہ
کہ چیخ اٹھے ہیں وہ بھی جان جو دیتے تھے مشکل پر
تماشا آخری ہے اب نہیں موقع تغافل کا
کہ رنگت لوٹتی پھرتی ہے قاتل روئے بسمل پر
ہماری زندگی اک نام تھا تیمار داری کا
کبھی اٹھا نہ بیخودؔ جب سے رکھا ہاتھ کو دل پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.