کہاں سے بنتے نئے روز تانے بانے ہم
کہاں سے بنتے نئے روز تانے بانے ہم
نیا نیا یہ زمانہ ہے اور پرانے ہم
ہماری آنکھوں پہ غلبہ ہے نیند کا اب بھی
لگے ہوئے ہیں کئی روز سے ٹھکانے ہم
سبھی کھڑے تھے وہاں اپنی داستان لیے
جہاں جہاں گئے قصہ کوئی سنانے ہم
چڑھا ہوا ہے ابھی ہم پہ ہجرتوں کا نشہ
پلٹ کے آئیں گے اک دن کسی بہانے ہم
ہوا کے ڈر سے جو اپنے پروں میں سمٹے ہیں
انہیں پرندوں کو آئے ہیں اب اڑانے ہم
بہت دنوں سے تو اپنے حصار میں گم ہے
تجھے بھی آئیں گے اس قید سے چھڑانے ہم
سمجھ میں کچھ نہیں آتا کہ کیا ہوا نوشادؔ
لگے ہیں ان دنوں باتیں بہت بنانے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.