کہاں سے لاؤں میں فکر وسیع و لا محدود
کہاں سے لاؤں میں فکر وسیع و لا محدود
اسیر دام تعین ہے کائنات وجود
بلائے جاں ہیں یہی کثرتیں عقیدت کی
حد نیاز ہی بنتی ہے کعبہ مقصود
مرے ہی شوق فراواں نے گم کیا مجھ کو
ہر ایک گام پہ تھی ورنہ منزل مقصود
لطافت غم جاناں کا ہوگا کیا احساس
ہزارہا ہیں زمانہ میں جب کہ دام و قیود
اٹھا سکے گا نہ پردہ حقیقتوں کا کبھی
جو ہو گیا ہے اسیر طلسم رنگ شہود
ہے ذرہ ذرہ سے پیدا تجلیوں کا فروغ
مگر ہے حسن خود آرا کو پھر بھی ذوق نمود
نہ کھل سکے گا مظاہر پرستیوں کا فریب
یہ حسن کیا ہے اگر تو نہیں ہے خود موجود
میں جانتا ہوں وہی زندگی کا حاصل ہیں
ہوئیں جو راہ محبت میں کوششیں بے سود
بسی ہوئی ہے محبت کی ان میں اک دنیا
نہ مٹ سکیں گے زمانے سے نقش ہائے سجود
کچھ اور بڑھتیں مسرت کی تلخیاں ثاقبؔ
اگر نہ ہوتا زمانے میں رنج و غم کا وجود
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.