کہاں سے مفہوم شعر آئے نیا نیا سا
کہاں سے مفہوم شعر آئے نیا نیا سا
چراغ فکر و خیال ہو جب بجھا بجھا سا
غبار نفرت نہ گرد کینہ نہ داغ رنجش
چلے بھی آؤ کہ میرا دل ہے دھلا دھلا سا
خدایا سب کی نگاہیں اس پر ہی پڑ رہی ہیں
ہے گلستاں میں جو اک شگوفہ کھلا کھلا سا
یہ اس کے حسن و جمال کی طرفگی ہے شاید
وہ بھیڑ میں ہے مگر ہے سب سے جدا جدا سا
ہیں میری نظریں بھی آج کچھ کچھ جھکی جھکی سی
تمہارا بھی رنگ رخ ہے کچھ کچھ اڑا اڑا سا
سخن کے سیلاب کا یہ منظر عجیب سا ہے
رواں رواں سا ہے گاہے گاہے رکا رکا سا
اگرچہ فکر و نظر میں گوہرؔ کے ہے بلندی
مگر وہ رکھتا ہے سر ہمیشہ جھکا جھکا سا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.