کہاں سیاست اغیار نے ہلاک کیا
کہاں سیاست اغیار نے ہلاک کیا
ہمیں تو اپنے ہی افکار نے ہلاک کیا
کسی کی موت کا باعث تھی خانہ ویرانی
کسی کو رونق گلزار نے ہلاک کیا
کسی کے واسطے پھولوں کی سیج موجب مرگ
کسی کو جادۂ پر خار نے ہلاک کیا
کسی کو شعلۂ خورشید نے جلا ڈالا
کسی کو سایۂ اشجار نے ہلاک کیا
سواد شام کسی کے لئے پیام اجل
کسی کو صبح کے آثار نے ہلاک کیا
کسی کی جان گئی دیکھ کر ترا جلوہ
کسی کو حسرت دیدار نے ہلاک کیا
کوئی شکار ہوا اپنی ہچکچاہٹ کا
کسی کو جرأت اظہار نے ہلاک کیا
کسی کا تختہ بچھایا نصیب خفتہ نے
کسی کو طالع بیدار نے ہلاک کیا
وہی ہلاکو کہ جس نے کیے ہزاروں ہلاک
اسے بھی وقت کی یلغار نے ہلاک کیا
کسی کو مار گیا اس کا کم سخن ہونا
کسی کو کثرت اشعار نے ہلاک کیا
وہی خسارہ ہے سب کی طرح ہمیں درپیش
ہمیں بھی گرمئ بازار نے ہلاک کیا
کبھی تباہ ہوئے مشورہ نہ ملنے سے
کبھی نوشتۂ دیوار نے ہلاک کیا
ملی تھی جس کے لبوں سے نئی حیات ہمیں
اسی کی شوخئ گفتار نے ہلاک کیا
خدا کا شکر کہ پستی نہ ہم کو کھینچ سکی
ہمیں بلندیٔ معیار نے ہلاک کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.