کہاں طاقت یہ روسی کو کہاں ہمت یہ جرمن کو
کہاں طاقت یہ روسی کو کہاں ہمت یہ جرمن کو
کہ دیکھے چشم کج سے بھی مری شاخ نشیمن کو
وفا دشمن یہ عالم اب تو ہے تیری نوازش سے
کہ رحم آنے لگا میری زبوں حالی پہ دشمن کو
نہ اب صیاد کا کھٹکا نہ اب گلچیں کا اندیشہ
کرم نے باغباں کے پھونک ڈالا میرے گلشن کو
بھلا ان بجلیوں کی شعلہ سامانی کو کیا کہئے
جنہوں نے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہو دشت ایمن کو
اٹھائے ہیں یہ فتنے نرگس غماز نے ورنہ
نہ بت سے شیخ کو ضد ہے نہ کعبے سے برہمن کو
لگاوٹ کا یہ فن باد سحر نے مجھ سے سیکھا ہے
گلوں کو گدگدایا اور نہ لپٹے خار دامن کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.