کہاں تک بچ سکو گے ہم سفر آہستہ آہستہ
کہاں تک بچ سکو گے ہم سفر آہستہ آہستہ
نگل جاتا ہے کشتی کو بھنور آہستہ آہستہ
بہت مشکل ہے پہلے وار میں گردن اتر جائے
میں اس کو چھوڑ جاؤں گا مگر آہستہ آہستہ
ہمارے آنسوؤں کے سامنے کوئی نہ ٹک پایا
اکھڑنے لگ گئے دیوار و در آہستہ آہستہ
میں اک دن کانپتے ہاتھوں سے اس کا جسم چھو لوں گا
نکل جاتے ہیں دل سے سارے ڈر آہستہ آہستہ
میں روتا ہوں مگر جذبات بے قابو نہیں ہوتے
ہوا چلتی تو ہے صحرا میں پر آہستہ آہستہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.