Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کہاں تلاش کروں اب افق کہانی کا

یاور وارثی

کہاں تلاش کروں اب افق کہانی کا

یاور وارثی

MORE BYیاور وارثی

    کہاں تلاش کروں اب افق کہانی کا

    مزاج کون سمجھتا ہے بہتے پانی کا

    غروب ہوتے ہی سورج ابھرنے لگتا ہے

    مرے وجود میں صحرا ضرر فشانی کا

    وہ پیڑ جس میں فقط بے لباس شاخیں تھیں

    اسی سے کام لیا میں نے سائبانی کا

    کروں کہاں سے شروع اور کہاں پہ ختم کروں

    سرا ہی ملتا نہیں وقت کی کہانی کا

    مجھے گنائے گئے وصف میرے دشمن کے

    عطا کیا گیا منصب قصیدہ خوانی کا

    بہار سرخ قبا ہے چمن شرار بہ دوش

    ہمارے شہر میں موسم ہے گل فشانی کا

    قسم تھی ابر کو بھی مہرباں نہ ہونے کی

    مجھے بھی کرنا تھا اظہار سخت جانی کا

    قدم بڑھانا مرا وادیٔ تحیر میں

    طلسم ٹوٹنا صحرائے بیکرانی کا

    یہ کھڑکیاں یہ دریچے نہیں ہیں آنکھیں ہیں

    مکان میں بھی ہے احساس بے مکانی کا

    وہ گل مزاج جو مصروف گفتگو ہو کبھی

    خیال آتا ہے دریاؤں کی روانی کا

    وہ ترجمے کے لیے اس کے خال و خد نہ پڑھے

    جسے ہنر نہیں آتا ہے ترجمانی کا

    چلن سے ہو گیا باہر تو اور کیا کرتا

    لباس اتار دیا میں نے بے زبانی کا

    اتر کے حرف کے باطن میں دیکھنا یاورؔ

    جو رقص دیکھنا ہو شعلۂ معانی کا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے