کہاں تیری پرچھائیوں کو پتا تھا
کہاں تیری پرچھائیوں کو پتا تھا
کہ تیرا پتا تتلیوں کو پتا تھا
مرے رمز جو بھی ہیں جیسے بھی ہیں بس
تری کان کی بالیوں کو پتا تھا
بیاں آپ کو کرنا ممکن نہیں ہے
یہ ساری غزل خوانیوں کو پتا تھا
نہیں پاس میرے غموں کے سوا کچھ
چلو خیر خوش حالیوں کو پتا تھا
کچھ ان کو بھی تھی خبر تھوڑی تھوڑی
کچھ اپنی بھی ناکامیوں کو پتا تھا
کہاں کب زباں کھولنی ہے نہیں ہے
کہ شاید یہ خاموشیوں کو پتا تھا
مناظر جو اب آنکھوں کے سامنے ہیں
ہے حیرت کہ بینائیوں کو پتا تھا
خود اپنی تباہی کا انجام حامدؔ
بڑی مدتوں سے دیوں کو پتا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.