کہاں تیور ہیں ان میں اب وہ کل کے
کہاں تیور ہیں ان میں اب وہ کل کے
ہوا چلنے لگی ہے رخ بدل کے
جدائی کی گھڑی ہے دشمن دل
بلا ہے یہ نہیں ٹلتی ہے ٹل کے
ادا ان کی مزہ دیتی ہے ہم کو
مزہ آتا ہے ان کو دل مسل کے
پہیلی بن کے وہ اوجھل ہوا ہے
کئے ہیں بند در سب اس نے جل کے
وفا کے پھول تب سمجھو کھلیں گے
جو آئے گا کوئی کانٹوں پہ چل کے
وہ کر دیتے ہیں نا ممکن کو ممکن
مری آغوش میں اکثر مچل کے
نظر کے تیر نازک ہیں تمہارے
جبھی پر لطف ہیں یہ وار ہلکے
سہیلؔ اس دل کی حالت اور محبت
بہا آنکھوں سے وہ پتھر پگھل کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.