کہاں تھے ایسے کہ اب جیسے خد و خال ہوئے
کہاں تھے ایسے کہ اب جیسے خد و خال ہوئے
برنگ سبزۂ تر تھے کہ پائمال ہوئے
غرور مہر کا عقدہ کھلا کہاں جا کر
ہمارے جسم کہ جب آئنہ مثال ہوئے
مثال شبنم آوارہ ہی برس کہ بدن
ہوائے گرد طلب سے بہت نڈھال ہوئے
دلوں میں آج بھی نقش و نگار زندہ ہیں
وہ جن کو بچھڑے ہوئے ہم سے کتنے سال ہوئے
وہ عمر ہم نے خیالوں کو خواب میں ڈھالا
وہ عمر گزری تو وہ خواب پھر خیال ہوئے
تمہارے بارے میں ہم سے ہمیشہ پوچھا گیا
ہمارے بارے میں تم سے کبھی سوال ہوئے
خوشی سے پالتے ہیں اپنی آستین میں سانپ
خوشا کہ حضرت اقرارؔ با کمال ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.