کہانی جس کی تھی اس کے ہی جیسا ہو گیا تھا میں
کہانی جس کی تھی اس کے ہی جیسا ہو گیا تھا میں
تماشہ کرتے کرتے خود تماشہ ہو گیا تھا میں
نہ میرا نام تھا نہ دام بازار محبت میں
بس اس نے بھاؤ پوچھا اور مہنگا ہو گیا تھا میں
کئی دن تک اسے دیکھا نہیں جب اس کی کھڑکی پر
تو اپنی آنکھوں میں کھڑکی کا پردہ ہو گیا تھا میں
بچھڑ کر اس سے تنہائی کا وہ عالم رہا مجھ میں
کہ اک دن آئنے میں اس کا چہرہ ہو گیا تھا میں
بجھا تو خود میں اک چنگاری بھی باقی نہیں رکھی
اسے تارہ بنانے میں اندھیرا ہو گیا تھا میں
بتا دی عمر میں نے اس کی اک آواز سننے میں
اسے جب بولنا آیا تو بہرہ ہو گیا تھا میں
بہت دن بعد وہ اک دن بچھڑ کر پھر ملا مجھ کو
مگر اس بار ملتے ہی اکیلا ہو گیا تھا میں
وہ دشمن دوست بن کر گھات میں تھا اچھے موقعے کی
پتا اس دن چلا جس دن نہتا ہو گیا تھا میں
سو خود کو ڈھونڈ کر اک روز گولی مار دی میں نے
جسے چاہا اسی کی جاں کا خطرہ ہو گیا تھا میں
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 103)
- Author : شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.