کہانی کار مرے واقعات باقی ہیں
بہت ہیں قصہ بہت معجزات باقی ہیں
غلط سمجھ لیا آسان راستا چن کر
چلو کہ منزلوں کی مشکلات باقی ہیں
مجھے خبر ہی نہیں میں کہاں سے آیا ہوں
نہ ہی خبر کہ کوئی خواہشات باقی ہیں
یہ آشیانا مرا تھا جو جل کے راکھ ہوا
ثبوت لایا ہوں میں کاغذات باقی ہیں
ابھی تو باقی ہے نبضوں میں اک حرارت سی
یوں لگ رہا ہے بڑے حادثات باقی ہیں
ابھی تو عہد وفا سے مکرنا ہے اس کو
ابھی تو زندگی کے تجربات باقی ہیں
یہ کون گرد سفر گھر پہ میرے چھوڑ گیا
یہ کس کے حصہ تھے جو سانحات باقی ہیں
اجڑ رہے ہیں علامت کے شہر بھی سیدؔ
جو بخت پر تھے مرے باقیات باقی ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.