کہانی کی کہانی ہو گیا ہوں
کہانی کی کہانی ہو گیا ہوں
طوالت میں مثالی ہو گیا ہوں
یہ بستی میری خاطر اجنبی تھی
کہ صدیوں میں مقامی ہو گیا ہوں
غرض کوئی نہیں دنیا سے مجھ کو
میں صد فیصد کتابی ہو گیا ہوں
مقابل جو بھی انساں ہے عدو ہے
میں سرحد کا سپاہی ہو گیا ہوں
میں جبراً کاٹ لیتا ہوں لب اس کے
محبت میں فسادی ہو گیا ہوں
مرا غم میرے آنسو میری ہستی
میں حد درجہ ہی ذاتی ہو گیا ہوں
نہیں امکان شاہد بہتری کا
خرابی کی خرابی ہو گیا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.