کہیں کیا تجھ سے ہم او عہد و پیماں بھولنے والے
کہیں کیا تجھ سے ہم او عہد و پیماں بھولنے والے
بھلایا ہم کو تو نے تیرے قرباں بھولنے والے
نہ وہ اپنے تغافل تا بہ امکاں بھولنے والے
نہ ہم بھولے ہوئے وعدوں کا احساں بھولنے والے
ہمیں ہیں قاتلوں میں جی بجا ارشاد ہوتا ہے
ہمیں ہیں منتظر خون شہیداں بھولنے والے
زمیں خلد بریں یہ ہم کو دھوکا دے نہیں سکتی
وہ کوئی اور ہوں گے کوئے جاناں بھولنے والے
کبھی بھولے سے جب میری وفائیں یاد آتی ہیں
تو کیا کیا دل میں ہوتے ہیں پشیماں بھولنے والے
یہی شرط وفا تھی چاہنے والوں سے او ظالم
ذرا آنکھیں ملا او عہد و پیماں بھولنے والے
دغا کی ہے مقدر نے کہاں غربت نصیبوں سے
کدھر جائیں گے اب راہ بیاباں بھولنے والے
رہے جاتے ہیں پیچھے مذہب و ملت کے شیدائی
بڑھے جاتے ہیں آگے دین و ایماں بھولنے والے
خدا آ آ گیا ہے یاد وہ وہ ظلم ڈھائے ہیں
کہیں صفدرؔ بتوں کو ہیں مسلماں بھولنے والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.