کہیں بیٹھنے دے دل اب مجھے جو حواس ٹک میں بجا کروں
کہیں بیٹھنے دے دل اب مجھے جو حواس ٹک میں بجا کروں
نہیں تاب مجھ میں کہ جب تلک تو پھرے تو میں بھی پھرا کروں
تو ہزار مجھ کو ستا پری تیری چاہ مجھ سے نہ چھوٹے گی
مرے دل کی تو ہے یہی خوشی تو جفا کرے میں وفا کروں
جوں ہی بوسہ میں نے طلب کیا تو کہا تجھے تو نہیں ہے ڈر
مجھے خوف ہے کہ مبادا گر کوئی دیکھ لے تو میں کیا کروں
مجھے مدتوں سے ہے درد دل جو کہا کچھ اس کا علاج کر
تو کہا کہ اس کی دوا ہے یہ تو کہا کرے میں سنا کروں
جو نگہ سے چاہ کی دیکھیے تو چڑھا کے تیوری یہ کہتا ہے
تیری اس نگہ کی سزا ہے یہ کہ بس اب میں تجھ سے چھپا کروں
کبھی اس کے کوچے میں جا ملے جو بہ کام دل گھڑی دو گھڑی
تو مجھے ہیں یاد وہ مکر و فن پھر اسی کے دل میں میں جا گروں
کوئی بولا تم نے نظیرؔ کو نہ جھڑک دیا تو کہا میاں
دل و جاں سے مجھ پہ فدا ہے وہ اسے کس طرح میں خفا کروں
- Deewan-e-Nazeer Akbarabadi
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.