کہیں بھی حد نظر تک نظر نہیں آئے
کہیں بھی حد نظر تک نظر نہیں آئے
ہماری سمت وہ آئے مگر نہیں آئے
نکل پڑے تری دھن میں ترے اشارے پر
وگرنہ خواب تو ہم کو نظر نہیں آئے
ہمیں بلائے گئے دار ہو کہ مقتل ہو
ترے پیام بہ نام دگر نہیں آئے
افق کے پار بھی چھپنا محال تھا تیرا
ہوئی یہ خیر کہ ہم لوگ ادھر نہیں آئے
ہمیں چمن کی جدائی نہ کیوں گراں گزرے
ہم آبروئے چمن بیچ کر نہیں آئے
میں ان سے دور بھی رہ کر نظر کی زد میں رہا
وہ میرے پاس رہے اور نظر نہیں آئے
بہت دنوں سے ہے سونی رہ وفا بسملؔ
بہت دنوں سے مسافر نظر نہیں آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.