Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کہیں در سے کہیں دیوار سے ڈر لگتا ہے

رضا وصفی

کہیں در سے کہیں دیوار سے ڈر لگتا ہے

رضا وصفی

MORE BYرضا وصفی

    کہیں در سے کہیں دیوار سے ڈر لگتا ہے

    ایسے گھر میں ہوں کہ اظہار سے ڈر لگتا ہے

    ایسی دیوانی ہے برسات نئے موسم کی

    اس کی یلغار دھواں دھار سے ڈر لگتا ہے

    تیز ہوتی ہیں ہوائیں تو پرندوں کو مرے

    اپنی پرواز کے اقرار سے ڈر لگتا ہے

    صبح کے در پہ بچھی دیکھی ہیں لاشیں اتنی

    شام سے شام کے دربار سے ڈر لگتا ہے

    جس کا پھیلاؤ قلم بند نہیں ہو سکتا

    مجھ کو اس نقطۂ پرکار سے ڈر لگتا ہے

    پھیلتا ہے مرے اندر جو اسی جنگل کے

    ایک اک گوشۂ پر خار سے ڈر لگتا ہے

    اب ٹپکتا ہے مرا خون اک اک انگلی سے

    اب قلم اور قلم کار سے ڈر لگتا ہے

    پوری سچائی کا منظر ہے مری آنکھوں میں

    پوری سچائی کے کردار سے ڈر لگتا ہے

    میں ہوں پروردہ کھلی راہ کھلے آنگن کا

    بند کمروں کے سروکار سے ڈر لگتا ہے

    کس طرح طے ہو علامت سے علامت کا سفر

    ذمہ داری کے گراں بار سے ڈر لگتا ہے

    جو شجر ہوتا ہے بھرپور ثمر ور وصفیؔ

    اس کو ہر شاخ ثمر دار سے ڈر لگتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے