کہیں دھرا ہے پس تار عنکبوت سکون
کہیں دھرا ہے پس تار عنکبوت سکون
کہیں پہ کات رہا ہے مزے سے سوت سکون
سکوت موت ہے یارو سکون عین حیات
اگرچہ یارو ہم آہنگ ہیں سکوت سکون
دلوں سے دور یہ ویرانیوں میں رہتا ہے
کہ جس طرح سے کوئی جن ہے کوئی بھوت سکون
فرشتگی میں غلامی میں کچھ نہیں رکھا
تلاش کیجے بغاوت میں مثل ہوت سکون
ہمارے گرد ہے بے جا غرور کا غوغا
اسی لئے ہے ہمارے یہاں اچھوت سکون
جو کم سنی میں بڑھایا کرے تھے بے چینی
دیا کرے ہیں بڑھاپے میں وہ خطوط سکون
امیر شہر کے خطبوں سے گھر جو چلتا ہے
جناب شیخ کو دیتی نہیں قنوت سکون
نہ پل دو پل کی یہ راحت نہ پل دو پل کا سرور
مجھے تو چاہیئے تسلیمؔ لا یموت سکون
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.