کہیں دن گزر گیا ہے کہیں رات کٹ گئی ہے
کہیں دن گزر گیا ہے کہیں رات کٹ گئی ہے
یہ نہ پوچھ کیسے تجھ بن یہ حیات کٹ گئی ہے
یہ اداس اداس موسم یہ خزاں خزاں فضائیں
وہی زندگی تھی جتنی ترے ساتھ کٹ گئی ہے
نہ تجھے خبر ہے میری نہ مجھے خبر ہے تیری
تری داستاں سے جیسے مری ذات کٹ گئی ہے
یہ ترا مزاج توبہ یہ ترا غرور توبہ
تری بزم میں ہمیشہ مری بات کٹ گئی ہے
ترے انتظار میں میں جلی خود چراغ بن کر
تری آرزو میں اکثر یوں ہی رات کٹ گئی ہے
نہ وہ ہم خیال میرا نہ وہ ہم مزاج میرا
پھر اسی کے ساتھ کیسے یہ حیات کٹ گئی ہے
یہ کتاب قسمتوں کی لکھی کس قلم نے نکہتؔ
کہیں پر تو شہہ کٹی ہے کہیں مات کٹ گئی ہے
- کتاب : مرا انتظار کرنا (Pg. 90)
- Author : ڈاکٹر نسیم نکہت
- مطبع : بالمقابل ٹوریہ گنج اسپتال تلسی داس مارگ۔4 (2010)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.