کہیں دعا تو کہیں حرف التجا ٹھہری
کہیں دعا تو کہیں حرف التجا ٹھہری
میں اپنے آپ میں ڈوبی تو بے صدا ٹھہری
میں جانتی ہوں سلامت نہیں کوئی دامن
یہ روشنی بھی کہاں کس کا آئنہ ٹھہری
سفر تھا شرط مگر جب بھی ایک نام آیا
قدم تو چلتے رہے روح جا بجا ٹھہری
تو درمیاں میں ملا درمیاں میں چھوٹ گیا
جو ابتدا تھی مری حد انتہا ٹھہری
ہوا کا ہاتھ پکڑ کر گزر گئی خوشبو
میں تیری راہ میں ٹھہری اگر تو کیا ٹھہری
سبھی ہیں خوش مرے چہرے پہ کچھ خراشیں ہیں
کوئی نگاہ کہاں درد آشنا ٹھہری
پھر اس کے بعد گھٹن نے مجھے نہال کیا
مرے قریب ذرا دیر کو ہوا ٹھہری
سفر نصیب رہا صرف تیرے نام کے ساتھ
تری نظر میں مگر پھر بھی بے وفا ٹھہری
قریب آنے کی کوشش تو اس نے کی اوشاؔ
میں اس کے حق میں مگر خود ہی فاصلہ ٹھہری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.