کہیں ہے داغ ناکامی کہیں ہے خون ارماں کا
کہیں ہے داغ ناکامی کہیں ہے خون ارماں کا
ہمارا دل مرقع بن گیا ہے یاس و حرماں کا
جہاں والوں پہ میں احسان کرکے بھول جاتا ہوں
مرے اخلاق کو چمکا رہا ہے نقش نسیاں کا
علائق میں الجھ کر فرصت نظارہ کھو بیٹھا
نہایت دید کے قابل تھا منظر بزم امکاں کا
بڑھی ہے تشنگی سیراب کر دو پاؤں کے چھالو
ذرا سا منہ نکل آیا ہے ہر خار بیاباں کا
نہیں ہیں حالیؔ و اقبالؔ سے شاعر تو کیا غم ہے
ابھی اک دم غنیمت ہے تو جرارؔ سخنداں کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.