کہیں جنگل کہیں دربار سے جا ملتا ہے
کہیں جنگل کہیں دربار سے جا ملتا ہے
سلسلہ وقت کا تلوار سے جا ملتا ہے
میں جہاں بھی ہوں مگر شہر میں دن ڈھلتے ہی
میرا سایہ تری دیوار سے جا ملتا ہے
تیری آواز کہیں روشنی بن جاتی ہے
تیرا لہجہ کہیں مہکار سے جا ملتا ہے
چودھویں رات تری زلف میں ڈھل جاتی ہے
چڑھتا سورج ترے رخسار سے جا ملتا ہے
گرد پھر وسعت صحرا میں سمٹ جاتی ہے
راستہ کوچہ و بازار سے جا ملتا ہے
رامؔ ہر چند کئی لوگ بچھڑ جاتے ہیں
قافلہ قافلہ سالار سے جا ملتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.