کہیں کا غصہ کہیں کی گھٹن اتارتے ہیں
کہیں کا غصہ کہیں کی گھٹن اتارتے ہیں
غرور یہ ہے کاغذ پہ فن اتارتے ہیں
سنی ہے ٹوٹتے پتوں کی ہم نے سرگوشی
یہ پیڑ پودے بھی کیا پیرہن اتارتے ہیں
سیاسی لوگوں سے امید کیسی خاک وطن
وطن کا قرض کہیں راہزن اتارتے ہیں
زمیں پہ رکھ دیں اگر آپ اپنی شمشیریں
تو ہم بھی اپنے سروں سے کفن اتارتے ہیں
اتر کے روح کی گہرائیوں میں ہم ہر روز
خود اپنی قبر میں اپنا بدن اتارتے ہیں
خدا کرے کہ سلامت رہیں یہ بوڑھے شجر
کہ ہم پرندے یہیں پر تھکن اتارتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.