کہیں کہیں تو یہ منظر بدل گیا ہوگا
کہیں کہیں تو یہ منظر بدل گیا ہوگا
پہاڑ کٹ کے سمندر سے جا ملا ہوگا
کسی کی پلکوں پہ جب بھی دیا جلا ہوگا
تمام شہر اجالوں سے بھر گیا ہوگا
سلگتی یادو کریدو نہ میرے ماضی کو
جراحتوں کا کوئی وہ بھی سلسلہ ہوگا
وہ اپنے خواب کے ہیبت زدہ اندھیرے میں
خود اپنی چیخ پہ یک لخت ڈر گیا ہوگا
تمام راستے ویران ہو چکے ہوں گے
اب ان کا شہر بھی صحرا سے جا ملا ہوگا
جدھر کا عزم سفر کر رہے ہو تم پرویزؔ
ادھر تو اور بھی تاریک راستہ ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.